EN हिंदी
اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا | شیح شیری
uTho gale se lipaT jao phir nikhar lena

غزل

اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا

گلشن الدولہ بہار

;

اٹھو گلے سے لپٹ جاؤ پھر نکھر لینا
تمام رات پڑی ہے بناؤ کر لینا

یہ لوٹنا یہ مرا درد یاد کر لینا
کبھی کبھی تو کلیجہ پہ ہاتھ دھر لینا

ہمارے ساتھ ہے تیرا بھی امتحاں اے تیر
تڑپ کے دل جو نکل جائے تو جگر لینا

ڈرے تو کٹ نہ سکے گا کبھی گلا میرا
یہی خوشی ہو تو آنکھوں پہ ہاتھ دھر لینا

گناہ گار پہ یا رب نزول رحمت کر
ترا خزانہ جو خالی ہو مجھ سے بھر لینا

بہارؔ روز یہ کم بخت منہ کو آتا ہے
کدھر چلا ہے مرا دل ذرا خبر لینا