EN हिंदी
اٹھانے والے یہ اک بات ہے بتانے کی | شیح شیری
uThane wale ye ek baat hai batane ki

غزل

اٹھانے والے یہ اک بات ہے بتانے کی

نخشب جارچوی

;

اٹھانے والے یہ اک بات ہے بتانے کی
جبین شوق سے زینت تھی آستانے کی

میں اس ادا کو نہ کیوں صبح دائمی کر لوں
ٹھہر کہ کھینچ لوں تصویر مسکرانے کی

تمہاری آنکھوں میں یہ سرخ سرخ ڈورے ہیں
جھلک رہی ہے کہ سرخی مرے فسانے کی

تجھے خبر بھی ہے نخشبؔ سے روٹھنے والے
ترے بدلتے ہی بدلی نظر زمانے کی