EN हिंदी
اسی کی دین ہے غم میں گلہ نہیں کرتا | شیح شیری
usi ki den hai gham mein gila nahin karta

غزل

اسی کی دین ہے غم میں گلہ نہیں کرتا

ناطق گلاوٹھی

;

اسی کی دین ہے غم میں گلہ نہیں کرتا
قبول ہو کہ نہ ہو اب دعا نہیں کرتا

نہ ہو ملول برا وقت سب پہ آتا ہے
کسی کے ساتھ زمانہ وفا نہیں کرتا

تم ایسے اچھے کہ اچھے نہیں کسی کے ساتھ
میں وہ برا کہ کسی کا برا نہیں کرتا

ملے مراد ہماری مگر ملے بھی کہیں
خدا کرے مگر ایسا خدا نہیں کرتا