EN हिंदी
اسی کے کہنے پہ منحصر ہے | شیح شیری
usi ke kahne pe munhasir hai

غزل

اسی کے کہنے پہ منحصر ہے

ممتاز ملک

;

اسی کے کہنے پہ منحصر ہے
یہ سارا اس کی سر راہ پر ہے

کمال داد اس کو اس قدر ہے
یہ زور اس کی ہی واہ پر ہے

کہاں کہاں کس کو کیا ملے گا
یہ فیصلہ سربراہ پر ہے

کسی کی آنکھوں کے اشک پر ہے
کسی کے ہونٹوں کی آہ پر ہے

بدل تو لوں راستہ مگر پھر
نظر ابھی زاد راہ پر ہے

چلے گا اب کتنی دور تک تو
یہ اپنے زور نباہ پر ہے

ہر ایک محور ہر ایک مرکز
ابھی تک اس کج کلاہ پر ہے

وہ بخش دے چاہے مار ڈالے
یہ فیصلہ آج شاہ پر ہے

کہاں سے پلٹے کہاں پہ ٹھہرے
یہ منحصر اب نگاہ پر ہے

لو آج ڈوبیں کہ پار اتریں
یہ سب تو ممتازؔ چاہ پر ہے