EN हिंदी
اسی کا دیکھنا ہے ٹھانتا دل | شیح شیری
usi ka dekhna hai Thanta dil

غزل

اسی کا دیکھنا ہے ٹھانتا دل

نظیر اکبرآبادی

;

اسی کا دیکھنا ہے ٹھانتا دل
جو ہے تیر نگہ سے چھانتا دل

بہت کہتے ہیں مت مل اس سے لیکن
نہیں کہنا ہمارا مانتا دل

کہا اس نے یہ ہم سے کس صنم کو
تمہارا ان دنوں ہے مانتا دل

چھپاؤگے تو چھپنے کا نہیں یاں
ہمارا ہے نشاں پہچانتا دل

کہا ہم نے نظیرؔ اس سے کہ جس نے
یہ پوچھا ہے اسی کا جانتا دل