اسی حسیں سے چمن میں بہار آج بھی ہے
اسی نظر سے دلوں کو قرار آج بھی ہے
جو تھا صدا سے مرا غم گسار آج بھی ہے
جڑا اسی سے مرے دل کا تار آج بھی ہے
گزر گیا مرے ارماں کا کارواں لیکن
ترے فراق کا اڑتا غبار آج بھی ہے
بس ایک جلوۂ رنگینیٔ ادا کے لیے
یہ چشم شوق مری بے قرار آج بھی ہے
وصال یار کی خوشیاں تھی چند لمحوں کی
غم حبیب سے دل بے قرار آج بھی ہے

غزل
اسی حسیں سے چمن میں بہار آج بھی ہے
روہت سونی تابشؔ