EN हिंदी
اسی عمل کی ذرا سی شراب دیتا چل | شیح شیری
usi amal ki zara si sharab deta chal

غزل

اسی عمل کی ذرا سی شراب دیتا چل

انور ندیم

;

اسی عمل کی ذرا سی شراب دیتا چل
شرر کے ہاتھ میں کوئی گلاب دیتا چل

وہ انتشار غم زیست میں جلا دے گا
مگر اسی کو خوشی کی کتاب دیتا چل

ہر اک سوال کا ملتا رہا جواب تجھے
کسی سوال کا تو بھی جواب دیتا چل

یہاں تو تیری حکومت کا کارخانہ تھا
کبھی ہمارے غموں کا حساب دیتا چل

زمیں سکون کی حالت میں آئے گی لیکن
اسے ندیمؔ کی شعری کتاب دیتا چل