اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو
میں آدھی رات کو روتا ہوا ملا مجھ کو
ترا نہ ملنا عجب گل کھلا گیا اب کے
ترے ہی جیسا کوئی دوسرا ملا مجھ کو
کل ایک لاش ملی تھی مجھے سمندر میں
اسی کی جیب سے تیرا پتا ملا مجھ کو
بہت ہی دور کہیں کوئی بم گرا تھا مگر
مرا مکان بھی جلتا ہوا ملا مجھ کو
مری غزل تھی پہ علویؔ کا نام تھا اس پر
غزل پڑھی تو انوکھا مزا ملا مجھ کو
غزل
اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو
محمد علوی