EN हिंदी
اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو | شیح شیری
use na dekh ke dekha to kya mila mujhko

غزل

اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو

محمد علوی

;

اسے نہ دیکھ کے دیکھا تو کیا ملا مجھ کو
میں آدھی رات کو روتا ہوا ملا مجھ کو

ترا نہ ملنا عجب گل کھلا گیا اب کے
ترے ہی جیسا کوئی دوسرا ملا مجھ کو

کل ایک لاش ملی تھی مجھے سمندر میں
اسی کی جیب سے تیرا پتا ملا مجھ کو

بہت ہی دور کہیں کوئی بم گرا تھا مگر
مرا مکان بھی جلتا ہوا ملا مجھ کو

مری غزل تھی پہ علویؔ کا نام تھا اس پر
غزل پڑھی تو انوکھا مزا ملا مجھ کو