EN हिंदी
اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی | شیح شیری
usne nigah-e-lutf-e-karam bar bar ki

غزل

اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی

ذاکر خان ذاکر

;

اس نے نگاہ لطف و کرم بار بار کی
اب خیریت نہیں ہے دل بے قرار کی

ڈر یہ ہے کھل نہ جائے کہیں راز عشق بھی
نبھنے لگی ہے ان سے مرے رازدار کی

سب کے نصیب میں ہے کہاں موج درد و غم
مخصوص ہیں عنایتیں پروردگار کی

یادوں کی انجمن میں انہیں بھی بلا لیا
اک شام یوں بھی ہم نے بہت یادگار کی

جب ہم ہی فصل گل میں چمن سے نکل گئے
پھر کیوں سنا رہے ہو کہانی بہار کی

ذاکرؔ ہم اپنا دل بھی وہیں چھوڑ آئے ہیں
کس درجہ پر کشش تھی فضا اس دیار کی