EN हिंदी
اس نے لکھا تھا حرف جدائی مرے لیے | شیح شیری
usne likha tha harf-e-judai mere liye

غزل

اس نے لکھا تھا حرف جدائی مرے لیے

محمد فیروز شاہ

;

اس نے لکھا تھا حرف جدائی مرے لیے
پھر مٹ گئی تھی ساری خدائی مرے لیے

گجرے تمام شہر میں بانٹ آیا تو کھلا
گھر میں بھی منتظر تھی کلائی مرے لیے

سندر گلاب خواب تو خوابوں کی بات ہے
یہ رات نیند بھی تو نہ لائی مرے لیے

پر نور سر زمین پہ آ کر بھلا دیا
کس نے لہو سے شمع جلائی مرے لیے

وہ بھی تھے رتجگوں کی مسافت میں ہم سفر
تاروں نے رات رات سجائی مرے لیے

فیروزؔ میں نے خود ہی سلاسل پہن لیے
ممکن نہیں ہے اب تو رہائی مرے لیے