EN हिंदी
اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں | شیح شیری
usMein rah kar uske bahar jhankna achchha nahin

غزل

اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں

نوین سی چترویدی

;

اس میں رہ کر اس کے باہر جھانکنا اچھا نہیں
دل نشیں کے دل کو کمتر آنکنا اچھا نہیں

جس کی آنکھوں میں ہمیشہ بس ہمارے خواب ہوں
اس کی پلکوں پر اداسی ٹانکنا اچھا نہیں

اس کی خاموشی کو بھی سننا سمجھنا چاہیے
ہر گھڑی بس اپنی اپنی ہانکنا اچھا نہیں

ایک دن دل نے کہا جا ڈھانک لے اپنے گناہ
ہم نے سوچا آئنوں کو ڈھانکنا اچھا نہیں

پیار تو امرت ہے اس کے رس کا رس لیجے نوینؔ
بید کی بوٹی سمجھ کر پھانکنا اچھا نہیں