EN हिंदी
اس کو جب کہ مرے انجام سے کچھ کام نہیں | شیح شیری
usko jab ki mere anjam se kuchh kaam nahin

غزل

اس کو جب کہ مرے انجام سے کچھ کام نہیں

عدیل زیدی

;

اس کو جب کہ مرے انجام سے کچھ کام نہیں
مجھ کو بھی عشق کے اقدام سے کچھ کام نہیں

جذبۂ عشق نہ پہنچا سکا جب میں اس تک
مجھ کو اب نامہ و پیغام سے کچھ کام نہیں

گھر میں جس کے لیے رہتا تھا وہی اب نہ رہا
اب مجھے گھر کے در و بام سے کچھ کام نہیں

منتظر رہتی تھی ہر شام تری قربت کی
تو نہیں جب تو مجھے شام سے کچھ کام نہیں

علم کا جام در علم سے ملتا ہے مجھے
مجھ کو تو اور کسی جام سے کچھ کام نہیں