اس کو جانے دے اگر جاتا ہے
زہر کم ہو تو اتر جاتا ہے
پیڑ دیمک کی پذیرائی میں
دیکھتے دیکھتے مر جاتا ہے
ایک لمحے کا سفر ہے دنیا
اور پھر وقت ٹھہر جاتا ہے
چند خوشیوں کو بہم کرنے میں
آدمی کتنا بکھر جاتا ہے
غزل
اس کو جانے دے اگر جاتا ہے
فیصل عجمی
غزل
فیصل عجمی
اس کو جانے دے اگر جاتا ہے
زہر کم ہو تو اتر جاتا ہے
پیڑ دیمک کی پذیرائی میں
دیکھتے دیکھتے مر جاتا ہے
ایک لمحے کا سفر ہے دنیا
اور پھر وقت ٹھہر جاتا ہے
چند خوشیوں کو بہم کرنے میں
آدمی کتنا بکھر جاتا ہے