اس کو اپنی ذات خدا کی ذات لگی ہے
میرے دل کو پاگل کی یہ بات لگی ہے
کلجگ ہے اور پھر دکھڑوں کی برسات لگی ہے
نوح کی کشتی میرے گھر کے ساتھ لگی ہے
میرے پاس تہی دستی ہے درویشی ہے
یہ دولت کب شہزادوں کے ہات لگی ہے
گوری چٹی دھوپ نہ جوبن پر اترائے
دن کے پیچھے کالی کالی رات لگی ہے
ایک حسیں فرعون کو بزم شعر و سخن میں
میری غزلوں کی پستک تورات لگی ہے
میں انسان کو موت کا دولہا کہہ دیتا ہوں
مجھ کو ماتم کی ٹولی بارات لگی ہے
غزل
اس کو اپنی ذات خدا کی ذات لگی ہے
شیر افضل جعفری