EN हिंदी
اس کی جانب یوں موڑ دی آنکھیں | شیح شیری
uski jaanib yun moD di aankhen

غزل

اس کی جانب یوں موڑ دی آنکھیں

صغیر عالم

;

اس کی جانب یوں موڑ دی آنکھیں
اس کے چہرہ پہ چھوڑ دی آنکھیں

پھر ترے خواب دیکھنے کے لیے
ہم نے بستر پہ چھوڑ دی آنکھیں

وہ جو آئے تو جاگ جاتی ہیں
اس کی آہٹ سے جوڑ دی آنکھیں

اب کے بالکل بھلا دیا اس کو
اب کے بالکل نچوڑ دی آنکھیں