اس کی جانب یوں موڑ دی آنکھیں
اس کے چہرہ پہ چھوڑ دی آنکھیں
پھر ترے خواب دیکھنے کے لیے
ہم نے بستر پہ چھوڑ دی آنکھیں
وہ جو آئے تو جاگ جاتی ہیں
اس کی آہٹ سے جوڑ دی آنکھیں
اب کے بالکل بھلا دیا اس کو
اب کے بالکل نچوڑ دی آنکھیں

غزل
اس کی جانب یوں موڑ دی آنکھیں
صغیر عالم