اس کے جنوں کا خواب ہے کن تعبیروں میں
اچھا وہ لگتا ہے جکڑا زنجیروں میں
اب تو میرے لہو تک بات پہنچتی ہے
کون سا رنگ بھروں اس کی تصویروں میں
بن جاتے ہیں ایک خبر ڈھہ جانے کی
اپنا شمار بھی ہے کچی تعمیروں میں
اس کا ترکش خالی ہونے والا ہے
میرے نام کا تیر ہے کتنے تیروں میں
مجھ سے سیکھو حرف و نوا کی جادوگری
ڈھونڈ رہے ہو کیا اندھی تحریروں میں
مرے زیر قدم ہے رمزؔ اقلیم سخن
اک دنیا یہ بھی ہے مری جاگیروں میں
غزل
اس کے جنوں کا خواب ہے کن تعبیروں میں
محمد احمد رمز