EN हिंदी
اس گل کو بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ | شیح شیری
us gul ko bhejna hai mujhe KHat saba ke hath

غزل

اس گل کو بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ

مظہر مرزا جان جاناں

;

اس گل کو بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ
اس واسطے لگا ہوں چمن کی ہوا کے ہاتھ

برگ حنا اوپر لکھو احوال دل مرا
شاید کہ جا لگے وہ کسی میرزا کے ہاتھ

آزاد ہو رہا ہوں دو عالم کی قید سے
مینا لگا ہے جب سے کہ کچھ بے نوا کے ہاتھ

مرتا ہوں میرزائی گل دیکھ ہر سحر
سورج کے ہاتھ چونری تو پنکھا صبا کے ہاتھ

مظہرؔ چھپا کے رکھ دل نازک کو اپنے تو
یہ شیشہ بیچنا ہے کسی میرزا کے ہاتھ