اس چاند کو تم دل میں چھپا کیوں نہیں لیتے
اس پیاس کی شدت کو بجھا کیوں نہیں لیتے
گر پیار کی آتش میں سلگنے میں مزا ہے
پھر عشق میں تم خود کو جلا کیوں نہیں لیتے
یہ لاشۂ جاں آئے گا اب کون اٹھانے
اس بوجھ کو کاندھوں پہ اٹھا کیوں نہیں لیتے
اس شہر میں ہیں لاکھ طبیبوں کی دوکانیں
بیمار ہے گر دل تو دوا کیوں نہیں لیتے
ہے دل میں ریاضؔ اپنے چھپی درد کہانی
رو دھو کے زمانے کو سنا کیوں نہیں لیتے

غزل
اس چاند کو تم دل میں چھپا کیوں نہیں لیتے
ریاض ہانس