EN हिंदी
اس چاند کو تم دل میں چھپا کیوں نہیں لیتے | شیح شیری
us chand ko tum dil mein chhupa kyun nahin lete

غزل

اس چاند کو تم دل میں چھپا کیوں نہیں لیتے

ریاض ہانس

;

اس چاند کو تم دل میں چھپا کیوں نہیں لیتے
اس پیاس کی شدت کو بجھا کیوں نہیں لیتے

گر پیار کی آتش میں سلگنے میں مزا ہے
پھر عشق میں تم خود کو جلا کیوں نہیں لیتے

یہ لاشۂ جاں آئے گا اب کون اٹھانے
اس بوجھ کو کاندھوں پہ اٹھا کیوں نہیں لیتے

اس شہر میں ہیں لاکھ طبیبوں کی دوکانیں
بیمار ہے گر دل تو دوا کیوں نہیں لیتے

ہے دل میں ریاضؔ اپنے چھپی درد کہانی
رو دھو کے زمانے کو سنا کیوں نہیں لیتے