EN हिंदी
اس بے وفا کا شہر ہے اور وقت شام ہے | شیح شیری
us bewafa ka shahr hai aur waqt-e-sham hai

غزل

اس بے وفا کا شہر ہے اور وقت شام ہے

شجاع خاور

;

اس بے وفا کا شہر ہے اور وقت شام ہے
ایسے میں آرزو بڑی ہمت کا کام ہے

ہم کو بھی چھوڑتا ہوا آگے نکل گیا
جذبوں کا قافلہ بھی بڑا تیز گام ہے

بے آرزو بھی خوش ہیں زمانے میں بعض لوگ
یاں آرزو کے ساتھ بھی جینا حرام ہے

لفظوں کی جان چھوڑ دے مفہوم کو پکڑ
ورنہ یہ سب معاملہ تجنیس تام ہے

توبہ کے سلسلے میں بس اتنا کہیں گے ہم
مسلک ہو بادہ نوشی تو توبہ حرام ہے

آنکھوں کا ہے خیال کہ دانا ہے دام میں
اور فکر کہہ رہی ہے کہ دانے میں دام ہے

نقاد تم کو پوچھتے آئے تھے کل شجاعؔ
کہتے تھے شاعروں میں تمہارا بھی نام ہے