EN हिंदी
انس تو ہوتا ہے دیوانے سے دیوانے کو | شیح شیری
uns to hota hai diwane se diwane ko

غزل

انس تو ہوتا ہے دیوانے سے دیوانے کو

عبرت بہرائچی

;

انس تو ہوتا ہے دیوانے سے دیوانے کو
کوئی اپنا کے دکھائے کبھی انجانے کو

خودکشی جیسا کوئی جرم نہیں دنیا میں
کوئی بتلاتا نہیں جا کے یہ پروانے کو

ساقیٔ وقت نے جب چھین لی ہاتھوں سے شراب
میں نے ٹکرا دیا پیمانے سے پیمانے کو

خاک زادہ نہیں پیدا ہوا ایسا کوئی
جو حقیقت میں بدل دے مرے افسانے کو

ابرہہ جیسا اگر ہو گیا پیدا کوئی
کیا بچا پائیں گے ہم اپنے خدا خانے کو

ایک مفسد کی یہ پھیلائی ہوئی ہے افواہ
رات بھر شمع سے نفرت رہی پروانے کو