ان کو اپنے قریب دیکھا ہے
خواب میں نے عجیب دیکھا ہے
میری آنکھوں سے جتنا دور ہے وہ
اتنا دل کے قریب دیکھا ہے
عشق کو کچھ نہ دے سکا خیرات
حسن کو بھی غریب دیکھا ہے
پستیٔ حال پر نہ ہو مایوس
کس نے اپنا نصیب دیکھا ہے
دل گیا دیکھتے ہیں اس بت کو
سانحہ یہ عجیب دیکھا ہے
غزل
ان کو اپنے قریب دیکھا ہے
اجیت کمار دل