EN हिंदी
ان کو اپنے قریب دیکھا ہے | شیح شیری
un ko apne qarib dekha hai

غزل

ان کو اپنے قریب دیکھا ہے

اجیت کمار دل

;

ان کو اپنے قریب دیکھا ہے
خواب میں نے عجیب دیکھا ہے

میری آنکھوں سے جتنا دور ہے وہ
اتنا دل کے قریب دیکھا ہے

عشق کو کچھ نہ دے سکا خیرات
حسن کو بھی غریب دیکھا ہے

پستی‌ٔ حال پر نہ ہو مایوس
کس نے اپنا نصیب دیکھا ہے

دل گیا دیکھتے ہیں اس بت کو
سانحہ یہ عجیب دیکھا ہے