EN हिंदी
ان کی خوشی یہی ہے تو اچھا یونہی سہی | شیح شیری
unki KHushi yahi hai to achchha yunhi sahi

غزل

ان کی خوشی یہی ہے تو اچھا یونہی سہی

ماہر القادری

;

ان کی خوشی یہی ہے تو اچھا یونہی سہی
الفت کا نام آج سے دیوانگی سہی

ہر چند نامراد ہوں پھر بھی ہوں کامیاب
کوشش تو کی ہے کوشش برباد ہی سہی

غنچوں کے دل سے پوچھئے لطف شگفتگی
باد صبا پہ تہمت آوارگی سہی

جب چھڑ گئی ہے کاکل سب رنگ کی غزل
ایسے میں اک قصیدۂ رخسار بھی سہی

ماہرؔ سے اجتناب نہ فرمائیں اہل دل
اچھوں کے ساتھ ایک گنہ گار بھی سہی