ان کا دیدار میری قسمت میں
عشق تو خوش ہے اتنی اجرت میں
میں نے سب کچھ ہی سوچ رکھا ہے
مجھ کو ڈالو گے کیسے حیرت میں
آئنہ روز مسکراتا ہے
کچھ تو اچھا ہے میری صورت میں
روشنی نے سکھائی چالاکی
کتنا معصوم تھا میں ظلمت میں
جانے وہ کس خیال میں گم تھا
بات کر بیٹھا مجھ سے غفلت میں
میں نہ آیا نظر سوالوں کو
خاک اتنی اڑائی وحشت میں
ہونٹ تک بھی نہ تر ہوئے میرے
بیچ دی پیاس میں نے عجلت میں
غزل
ان کا دیدار میری قسمت میں
نشانت شری واستو نایاب