EN हिंदी
ان آنکھوں کی حیرت اور دبیز کروں | شیح شیری
un aankhon ki hairat aur dabiz karun

غزل

ان آنکھوں کی حیرت اور دبیز کروں

ضیاء المصطفیٰ ترکؔ

;

ان آنکھوں کی حیرت اور دبیز کروں
کیوں نہ تجھے بھی آئینہ تجویز کروں

حرف نگفتہ بیچ میں حائل ہے کب سے
باب سخن میں خاموشی تقریظ کروں

فرصت شب میں تیرا دھیان آ جاتا ہے
کنج چمن کیونکر گھر کی دہلیز کروں

آنکھیں مند جائیں گی منظر بجھنے تک
اس اثنا میں خواب کسے تفویض کروں