EN हिंदी
عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام | شیح شیری
umr-e-abad ka ma-hasal ishq ka daur-e-na-tamam

غزل

عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام

ظفر تاباں

;

عمر ابد کا ماحصل عشق کا دور ناتمام
ہائے وہ مستیٔ سحر ہائے وہ بے خودئ شام

پہلے مآل سوچ لیں ہم سفران سست گام
میری سرشت میں نہیں خواہش منزل و مقام

طائر خستہ بال کو دام بھی کنج آشیاں
مرغ چمن نورد کو گوشۂ آشیاں بھی دام

اب بھی خدا پرست ہے دیر و حرم کی قید میں
ہائے نگاہ نا رسا ہائے مذاق نا تمام

کیف نظر کی مستیاں اہل نظر سے پوچھئے
جیسے کوئی پلا گیا بادۂ مشک بو کے جام

خوبی و شان دلبری غمزۂ ناز ہی نہیں
حسن میں وہ ادا بھی ہے جس کا نہیں ہے کوئی نام