EN हिंदी
عمر بھر جستجو رہے گی کیا | شیح شیری
umr-bhar justuju rahegi kya

غزل

عمر بھر جستجو رہے گی کیا

پرویز ساحر

;

عمر بھر جستجو رہے گی کیا
آرزو آرزو رہے گی کیا

نہیں ہونا مکالمہ تجھ سے
خود سے ہی گفتگو رہے گی کیا

رات اے رات صرف رات کی رات
میرے پہلو میں تو رہے گی کیا

شور خاموشی کم نہیں ہونا
رات بھر ہاؤ ہو رہے گی کیا

تو جو میرے گلے بھی لگ جائے
روح سے روح چھو رہے گی کیا

خود کو کمرے سے گر نکال دوں میں
کوئی شے فالتو رہے گی کیا

یوں بھی تذلیل کر کے اوروں کی
خود تری آبرو رہے گی کیا

تو دوبارہ سحر نہیں ہونی
تیرگی چار سو رہے گی کیا

ایسی رتیلی زمین میں ساحرؔ
مجھ کو تاب نمو رہے گی کیا