EN हिंदी
الٹے سیدھے گرے پڑے ہیں پیڑ | شیح شیری
ulTe sidhe gire paDe hain peD

غزل

الٹے سیدھے گرے پڑے ہیں پیڑ

سوریا بھانو گپت

;

الٹے سیدھے گرے پڑے ہیں پیڑ
رات طوفان سے لڑے ہیں پیڑ

کون آیا تھا کس سے بات ہوئی
آنسوؤں کی طرح جھڑے ہیں پیڑ

باغباں ہو گئے لکڑہارے
حال پوچھا تو رو پڑے ہیں پیڑ

کیا خبر انتظار ہے کس کا
سال ہا سال سے کھڑے ہیں پیڑ

جس جگہ ہیں نہ ٹس سے مس ہوں گے
کون سی بات پر اڑے ہیں پیڑ

کونپلیں پھول پتیاں دیکھو
کون کہتا ہے یہ کڑے ہیں پیڑ

جیت کر کون اس زمیں کو گیا
پرچموں کی طرح گڑے ہیں پیڑ

اپنی دنیا کے لوگ لگتے ہیں
کچھ ہیں چھوٹے تو کچھ بڑے ہیں پیڑ

عمر بھر راستوں پہ رہتے ہیں
شاعری پر سبھی پڑے ہیں پیڑ

موت تک دوستی نبھاتے ہیں
آدمی سے بہت بڑے ہیں پیڑ

اپنا چہرہ نہار لیں رتویں
آئینوں کی طرح جڑے ہیں پیڑ