EN हिंदी
الفت میں بگڑ کر بھی اک وضع نکالی ہے | شیح شیری
ulfat mein bigaD kar bhi ek waza nikali hai

غزل

الفت میں بگڑ کر بھی اک وضع نکالی ہے

شاکر عنایتی

;

الفت میں بگڑ کر بھی اک وضع نکالی ہے
دیوانے کی سج دھج ہی دنیا سے نرالی ہے

ڈالی ہے دو عالم پر مٹی ابھی ڈالی ہے
بس کچھ نہیں اب ہم میں یا ہمت عالی ہے

ملتی ہے بڑی راحت اک خاک نشینی میں
میں نے تو طبیعت ہی مٹی کی بنا لی ہے

اس گھر میں بہت کم ہے اب آمد و رفت اس کی
دنیا کی طرف ہم نے دیوار اٹھا لی ہے

کیا رکھا ہے دیوانے ان عقل کی باتوں میں
برگشتہ مزاجی ہے آشفتہ خیالی ہے

حاصل ہے کرم اس کو اک مرشد کامل کا
شاکرؔ کی دعا لے لو شاکرؔ نے دعا لی ہے