الفت میں بگڑ کر بھی اک وضع نکالی ہے
دیوانے کی سج دھج ہی دنیا سے نرالی ہے
ڈالی ہے دو عالم پر مٹی ابھی ڈالی ہے
بس کچھ نہیں اب ہم میں یا ہمت عالی ہے
ملتی ہے بڑی راحت اک خاک نشینی میں
میں نے تو طبیعت ہی مٹی کی بنا لی ہے
اس گھر میں بہت کم ہے اب آمد و رفت اس کی
دنیا کی طرف ہم نے دیوار اٹھا لی ہے
کیا رکھا ہے دیوانے ان عقل کی باتوں میں
برگشتہ مزاجی ہے آشفتہ خیالی ہے
حاصل ہے کرم اس کو اک مرشد کامل کا
شاکرؔ کی دعا لے لو شاکرؔ نے دعا لی ہے

غزل
الفت میں بگڑ کر بھی اک وضع نکالی ہے
شاکر عنایتی