EN हिंदी
الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے | شیح شیری
ulfat ka jab kisi ne liya nam ro paDe

غزل

الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے

سدرشن فاخر

;

الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے
اپنی وفا کا سوچ کے انجام رو پڑے

ہر شام یہ سوال محبت سے کیا ملا
ہر شام یہ جواب کہ ہر شام رو پڑے

راہ وفا میں ہم کو خوشی کی تلاش تھی
دو گام ہی چلے تھے کہ ہر گام رو پڑے

رونا نصیب میں ہے تو اوروں سے کیا گلہ
اپنے ہی سر لیا کوئی الزام رو پڑے