الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے
اپنی وفا کا سوچ کے انجام رو پڑے
ہر شام یہ سوال محبت سے کیا ملا
ہر شام یہ جواب کہ ہر شام رو پڑے
راہ وفا میں ہم کو خوشی کی تلاش تھی
دو گام ہی چلے تھے کہ ہر گام رو پڑے
رونا نصیب میں ہے تو اوروں سے کیا گلہ
اپنے ہی سر لیا کوئی الزام رو پڑے
غزل
الفت کا جب کسی نے لیا نام رو پڑے
سدرشن فاخر