EN हिंदी
اکھڑی نہ ایک شاخ بھی نخل جدید کی | شیح شیری
ukhDi na ek shaKH bhi naKHl-e-jadid ki

غزل

اکھڑی نہ ایک شاخ بھی نخل جدید کی

انعام درانی

;

اکھڑی نہ ایک شاخ بھی نخل جدید کی
ہر محتسب نے بیخ کنی تو شدید کی

اب تو نگاہ شوق کا یہ حق بھی چھن گیا
ٹی وی ہی اک جگہ تھی حسینوں کی دید کی

گزری سوال وصل کے چکر میں ساری عمر
فرصت نہ مل سکی اسے گفت و شنید کی

بخشا ہے پیر جی نے عقیدت کا یہ صلہ
لڑکی بھگا کے لے گئے اپنے مرید کی