اکھڑی نہ ایک شاخ بھی نخل جدید کی
ہر محتسب نے بیخ کنی تو شدید کی
اب تو نگاہ شوق کا یہ حق بھی چھن گیا
ٹی وی ہی اک جگہ تھی حسینوں کی دید کی
گزری سوال وصل کے چکر میں ساری عمر
فرصت نہ مل سکی اسے گفت و شنید کی
بخشا ہے پیر جی نے عقیدت کا یہ صلہ
لڑکی بھگا کے لے گئے اپنے مرید کی
غزل
اکھڑی نہ ایک شاخ بھی نخل جدید کی
انعام درانی