EN हिंदी
ادھر جو شخص بھی آیا اسے جواب ہوا | شیح شیری
udhar jo shaKHs bhi aaya use jawab hua

غزل

ادھر جو شخص بھی آیا اسے جواب ہوا

انعام کبیر

;

ادھر جو شخص بھی آیا اسے جواب ہوا
کوئی نہیں جو محبت میں کامیاب ہوا

وہ خوش نصیب ہیں جن کو خدا کی ذات ملی
ہمیں اک آدمی مشکل سے دستیاب ہوا

بالآخر آگ دھواں ہو گئی محبت کی
کسی کے ساتھ جو دیکھا تھا خواب خواب ہوا

تمہارے سامنے کس کو مجال بولنے کی
تمہارے سامنے ہر شخص لا جواب ہوا

ہمارے سامنے بچے زباں دراز ہوئے
ہمارے سامنے ذرہ بھی آفتاب ہوا

مرے اثاثوں میں خواب اور حسرتیں نکلیں
کبیرؔ عشق میں میرا بھی احتساب ہوا

کبیرؔ ہو گئے برباد ہم کو ہونا تھا
تمہیں یہ پوچھے کوئی تم کو کیا ثواب ہوا