EN हिंदी
اڑے ہیں ہوش میرے اس خبر سے | شیح شیری
uDe hain hosh mere is KHabar se

غزل

اڑے ہیں ہوش میرے اس خبر سے

سیما شرما سرحد

;

اڑے ہیں ہوش میرے اس خبر سے
نہیں ہے واسطہ اب تیرے در سے

ابھی کتنی سزائیں اور دے گا
نہ مر جاؤں کہیں میں تیرے ڈر سے

بہت باقی ہے برسوں کا تقاضہ
ذرا تم لوٹ کے آؤ سفر سے

بھروسے کے یہاں ہے کون قابل
بشر بہتر کہاں ہے جانور سے

مجھے جینا ہے ان بچوں کی خاطر
نکلنا ہے خیالوں کے بھنور سے

بھلا پائی کہاں ماضی کو سرحدؔ
نمی آنکھوں میں عارض تر بہ تر سے