EN हिंदी
اداسی نے سماں باندھا ہوا ہے | شیح شیری
udasi ne saman bandha hua hai

غزل

اداسی نے سماں باندھا ہوا ہے

شہباز رضوی

;

اداسی نے سماں باندھا ہوا ہے
خوشی کے ساتھ پھر دھوکہ ہوا ہے

مجھے اپنی ضرورت پڑ گئی ہے
مرے اندر سے اب وہ جا چکا ہے

کہانی سے عجب وحشت ہوئی ہے
مرا کردار جب پختہ ہوا ہے

میں ہر در پر صدائیں دے رہا ہوں
کوئی آواز دے کر چھپ گیا ہے