ابھرتے چاند ستاروں کا تذکرہ بھی کرو
خزاں کے ساتھ بہاروں کا تذکرہ بھی کرو
گلوں کی چھاؤں میں آرام کرنے والو کبھی
ہماری راہ کے خاروں کا تذکرہ بھی کرو
ہمیشہ سیل و تلاطم کا ذکر کرتے ہو
سکوں بہ دوش کناروں کا تذکرہ بھی کرو
رباب و چنگ کے نغموں سے گر ملے فرصت
شکستہ ساز کے تاروں کا تذکرہ بھی کرو
خزاں کی گود میں آنکھوں کو کھولنے والو
نظر نواز بہاروں کا تذکرہ بھی کرو
حسین چاندنی راتوں سے کھیلنے والو
سحر کے ڈوبتے تاروں کا تذکرہ بھی کرو
ہمیشہ ذکر شب تار کس لئے ساقیؔ
کبھی سحر کے نظاروں کا تذکرہ بھی کرو
غزل
ابھرتے چاند ستاروں کا تذکرہ بھی کرو
اولاد علی رضوی