EN हिंदी
طور دل خراب بنا پر بگڑ گیا | شیح شیری
tur-e-dil KHarab bana par bigaD gaya

غزل

طور دل خراب بنا پر بگڑ گیا

سید آغا علی مہر

;

طور دل خراب بنا پر بگڑ گیا
گو شیشۂ شراب بنا پر بگڑ گیا

لپٹا جو اس سے خواب میں میں آنکھ کھل گئی
کام اے قصور خواب بنا پر بگڑ گیا

ہر چند مثل خانۂ دنیائے بے ثبات
میں خانماں خراب بنا پر بگڑ گیا

ممکن ہوئی نہ تیرے پسینے سے ہمسری
کس کس طرح گلاب بنا پر بگڑ گیا

پرسش کے ساتھ عفو بھی اے مہرؔ تھا شریک
دفتر دم حساب بنا پر بگڑ گیا