EN हिंदी
طوفاں سے قریہ قریہ ایک ہوئے | شیح شیری
tufan se qarya qarya ek hue

غزل

طوفاں سے قریہ قریہ ایک ہوئے

اختر ہوشیارپوری

;

طوفاں سے قریہ قریہ ایک ہوئے
پھر ریت سے چہرہ چہرہ ایک ہوئے

چاند ابھرتے ہی اجلی کرنوں سے
اوپر کا کمرہ کمرہ ایک ہوئے

الماری میں تصویریں رکھتا ہوں
اب بچپن اور بڑھاپا ایک ہوئے

اس کی گلی کے موڑ سے گزرے کیا تھے
سب راہی رستہ رستہ ایک ہوئے

دیوار گری تو اندر سامنے تھا
دروازہ اور دریچہ ایک ہوئے

جب وہ پودوں کو پانی دیتا تھا
پس منظر اور نظارہ ایک ہوئے

کل آنکھ مچولی کے کھیل میں اخترؔ
میں اور پیڑوں کا سایہ ایک ہوئے