تو جب گھر سے چلا جاتا ہے
پیچھے رہ بھی کیا جاتا ہے
مر جانے والی ہر شے پر
میرا نام لکھا جاتا ہے
برف کا اک اک آنسو پی کر
دریا وجد میں آ جاتا ہے
شاید اس نے دستک سن لی
دیکھو در کھلتا جاتا ہے
الف سمجھ میں آ جاوے تو
سب کچھ پڑھنا آ جاتا ہے
آئینے کو اشکؔ دکھانے
میرے ساتھ خدا جاتا ہے
غزل
تو جب گھر سے چلا جاتا ہے
پروین کمار اشک