EN हिंदी
تو جب گھر سے چلا جاتا ہے | شیح شیری
tu jab ghar se chala jata hai

غزل

تو جب گھر سے چلا جاتا ہے

پروین کمار اشک

;

تو جب گھر سے چلا جاتا ہے
پیچھے رہ بھی کیا جاتا ہے

مر جانے والی ہر شے پر
میرا نام لکھا جاتا ہے

برف کا اک اک آنسو پی کر
دریا وجد میں آ جاتا ہے

شاید اس نے دستک سن لی
دیکھو در کھلتا جاتا ہے

الف سمجھ میں آ جاوے تو
سب کچھ پڑھنا آ جاتا ہے

آئینے کو اشکؔ دکھانے
میرے ساتھ خدا جاتا ہے