تو حرف آخری مرا قصہ تمام ہے
تیرے بغیر زندگی کرنا حرام ہے
کرنے ہیں تیرے جسم پہ اک بار دستخط
تاکہ خدا سے کہہ سکوں تو میرے نام ہے
ہوتا ہے گفتگو میں بہت بار تذکرہ
یعنی ہوا چراغ کا تکیہ کلام ہے
پہلے پہل ملی تھی ہمیں شدتوں کی دھوپ
اب یوں ہے رابطے کی سرائے میں شام ہے
آخر میں بس نشاں ہیں سحرؔ کچھ سوالیہ
پھر اس کے بعد داستاں کا اختتام ہے
غزل
تو حرف آخری مرا قصہ تمام ہے
سدرہ سحر عمران