EN हिंदी
تو بھی اب چھوڑ دے ساتھ اے غم دنیا میرا | شیح شیری
tu bhi ab chhoD de sath ai gham-e-duniya mera

غزل

تو بھی اب چھوڑ دے ساتھ اے غم دنیا میرا

خلیلؔ الرحمن اعظمی

;

تو بھی اب چھوڑ دے ساتھ اے غم دنیا میرا
میری بستی میں نہیں کوئی شناسا میرا

شب غم پار لگا دے یہ سفینا میرا
صبح ہوگی تو اتر جائے گا دریا میرا

مجھ کو معلوم نہیں نام ہے اب کیا میرا
ڈھونڈنے والے مجھے چھوڑ دے پیچھا میرا

میں نے دیکھی نہیں برسوں سے خود اپنی صورت
میرے آئینے سے روٹھا ہے سراپا میرا

تو بھی خوابوں میں ملی میں بھی دھندلکوں میں تجھے
زندگی دیکھ کبھی غور سے چہرا میرا

گھر سے نکلا ہوں تو اب دور کہیں جانے دے
روک اے گردش ایام نہ رستا میرا

دو قدم دوڑ کے آواز جرس بیٹھ گئی
چل پڑا میں تو کہیں پاؤں نہ ٹھہرا میرا

میرے دامن میں رہی خاک غریب الوطنی
رہ گیا دیکھ کے منہ دامن صحرا میرا