تمہیں بتاؤ وہ کون ہے جو ہر ایک لمحہ ستا رہا ہے
نہ نیند راتوں کو آ رہی ہے نہ چین دن کو ہی آ رہا ہے
یہ اشک دامن بھگو رہے ہیں یہ آنکھیں سوجی ہوئی ہیں میری
میں ایک جلوے کی اس کے طالب مگر وہ پردے گرا رہا ہے
طواف کعبہ کو دیکھ تو لے تڑپ رہا ہے وجود میرا
نہ پاؤں اب میرے اٹھ رہے ہیں نہ سامنے گھر وہ آ رہا ہے
میں ایک مجبور ناتواں سی ضعیف بندی ہوں اس سے طالب
تماشا چپ چاپ دیکھتا ہے کہاں ترس مجھ پہ کھا رہا ہے
تجھے اسی کی قسم ہے مولیٰ ہے تجھ کو محبوب دو جہاں میں
وہ اپنے جلوے دکھا دے مجھ کو جو تو نظر سے چھپا رہا ہے
ہر ایک تدبیر بے اثر ہے نہ جی رہی ہوں نہ مر رہی ہوں
جنون عشق خدا ہی لوگو یہ حال میرا بنا رہا ہے

غزل
تمہیں بتاؤ وہ کون ہے جو ہر ایک لمحہ ستا رہا ہے
رضیہ حلیم جنگ