تمہی سردار ہو گلشن کے یہ بتلا دینا
کوئی ہمسر ہو تو دیوار میں چنوا دینا
مطلق الحکم ہیں سب ان دنوں گھبرائے ہوئے
یہ خبر اس کے حضور آج ہی پہنچا دینا
سر اٹھائے گا زمانہ یہ کہے دیتا ہوں
جوں ہی ایسا ہو اسے دار پر کھنچوا دینا
میرے تاریک مکاں میں اسے ہوگی تکلیف
اے صبا اس کو گلستاں ہی میں ٹھہرا دینا
اس کسی چیز پہ بھولے سے بھی مچلا نہ کرے
میرے دوراںؔ دل پر خوں کو یہ سمجھا دینا
غزل
تمہی سردار ہو گلشن کے یہ بتلا دینا
اویس احمد دوراں