EN हिंदी
تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا | شیح شیری
tumhein zeba nahin hargiz sile ki aarzu rakhna

غزل

تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا

آتش بہاولپوری

;

تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا
تمہارا کام ہے آتشؔ قلم کی آبرو رکھنا

اگر دل میں تمنائے نشاط رنگ و بو رکھنا
مآل خندہ گل کو بھی اپنے رو بہ رو رکھنا

یہ مے خانہ ہے مے خانہ تقدس اس کا لازم ہے
یہاں جو بھی قدم رکھنا ہمیشہ با وضو رکھنا

کہیں طوق و سلاسل ہیں کہیں زہر ہلاہل ہے
مجھے ہر آزمائش میں الٰہی سرخ رو رکھنا

زمانے پر کسے معلوم کیسا بار گزرا ہے
مرا حق و صداقت پر مدار گفتگو رکھنا

نہ مل پائے سراغ منزل جاناں نہ مل پائے
ہمارا کام ہے جاری تلاش و جستجو رکھنا