تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا
تمہارا کام ہے آتشؔ قلم کی آبرو رکھنا
اگر دل میں تمنائے نشاط رنگ و بو رکھنا
مآل خندہ گل کو بھی اپنے رو بہ رو رکھنا
یہ مے خانہ ہے مے خانہ تقدس اس کا لازم ہے
یہاں جو بھی قدم رکھنا ہمیشہ با وضو رکھنا
کہیں طوق و سلاسل ہیں کہیں زہر ہلاہل ہے
مجھے ہر آزمائش میں الٰہی سرخ رو رکھنا
زمانے پر کسے معلوم کیسا بار گزرا ہے
مرا حق و صداقت پر مدار گفتگو رکھنا
نہ مل پائے سراغ منزل جاناں نہ مل پائے
ہمارا کام ہے جاری تلاش و جستجو رکھنا
غزل
تمہیں زیبا نہیں ہرگز صلے کی آرزو رکھنا
آتش بہاولپوری