تمہیں رو کر بتانا چاہتے ہیں
کہ ہم بھی مسکرانا چاہتے ہیں
مثال طفل ہیں اہل سیاست
یہ ہر اک چیز کھانا چاہتے ہیں
صدا کافی نہیں ہے کوچواں کی
یہ گھوڑے تازیانہ چاہتے ہیں
یہ تینوں وقت اپنے پاس رکھو
کہ ہم چوتھا زمانہ چاہتے ہیں
ہمیں وہ آخری دیوار گریہ
جسے سارے گرانا چاہتے ہیں
کوئی ثانیؔ کہے اس بد گماں سے
اسے ہم والہانہ چاہتے ہیں
غزل
تمہیں رو کر بتانا چاہتے ہیں
سہیل ثانی