تمہیں بھی معلوم ہو حقیقت کچھ اپنی رنگیں ادائیوں کی
کبھی اسے چھیڑ کر تو دیکھو جو لے مرے دل کی ساز میں ہے
ابھی تو اک قطرہ ہی گرا تھا کہ جس سے ہلچل میں ہے زمانہ
خدا ہی جانے کہ کتنی قوت دل حزیں کے گداز میں ہے
الٰہی خیر اس کے سنگ در کی نہ ہو کہیں صرف شوق وہ بھی
کہ ذوق سجدہ کی ایک دنیا مری جبین نیاز میں ہے

غزل
تمہیں بھی معلوم ہو حقیقت کچھ اپنی رنگیں ادائیوں کی (ردیف .. ے)
ہادی مچھلی شہری