تمہیں آنسو بہانے کو بھی مل جائیں کئی کندھے
مگر مجھ کو اذیت میں پریشاں کون دیکھے گا
تمہیں جو اس کی خاطر جاگتے بیٹھے رہے شب بھر
جو اب سو جاؤ تو صبح درخشاں کون دیکھے گا
میں بھاگا تو چلا آؤں تمہاری اک ندا سن کر
سر وقت جنوں انکار درباں کون دیکھے گا
میں تیرے ہجر میں بیٹھا ہوا کچھ پھول گن لوں گا
میان بے دلی رنگ گلستاں کون دیکھے گا
تمہیں کیوں فکر رہتی ہے مرے پندار کی جاناں
تمہارے رخ کے آگے مجھ کو عریاں کون دیکھے گا

غزل
تمہیں آنسو بہانے کو بھی مل جائیں کئی کندھے (ردیف .. ا)
پلو مشرا