تمہاری یاد کا اک دائرہ بناتی ہوں
پھر اس میں رہنے کی کوئی جگہ بناتی ہوں
وہ اپنے گرد اٹھاتا ہے روز دیواریں
میں اس کی سمت نیا راستہ بناتی ہوں
زمانہ بڑھ کے وہی پیڑ کاٹ دیتا ہے
میں جس کی شاخ پہ اک گھونسلہ بناتی ہوں
وہ گھول جاتا ہے نفرت کی تلخیاں آ کر
میں چاہتوں کا نیا ذائقہ بناتی ہوں
خیال و حرف تغزل میں ڈھال کر بلقیسؔ
میں اپنے درد سبھی غزلیہ بناتی ہوں
غزل
تمہاری یاد کا اک دائرہ بناتی ہوں
بلقیس خان