EN हिंदी
تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا | شیح شیری
tumhaari qaid-e-wafa se jo chhuT jaunga

غزل

تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا

سلیمان اریب

;

تمہاری قید وفا سے جو چھوٹ جاؤں گا
ازل سے لے کے ابد تک میں ٹوٹ جاؤں گا

خبر نہیں ہے کسی کو بھی خستگی کی مری
مجھے نہ ہاتھ لگاؤ کہ ٹوٹ جاؤں گا

تمہاری میری رفاقت ہے چند قوموں تک
تمہارے پاؤں کا چھالا ہوں پھوٹ جاؤں گا

ہزار ناز سہی مجھ کو اپنی قسمت پر
حنائے دست نگاریں ہوں چھوٹ جاؤں گا

تمہاری بزم سے اٹھ کر یہ وعدہ کرتا ہوں
جہاں بھی جاؤں گا اب جھوٹ موٹ جاؤں گا