تمہاری لن ترانی کے کرشمے دیکھے بھالے ہیں
چلو اب سامنے آ جاؤ ہم بھی آنکھ والے ہیں
نہ کیونکر رشک دشمن سے خلش ہو خار حسرت کی
یہ وہ کانٹا ہے جس سے پاؤں میں کیا دل میں چھالے ہیں
یہ صدمہ جیتے جی دل سے ہمارے جا نہیں سکتا
انہیں وہ بھولے بیٹھے ہیں جو ان پر مرنے والے ہیں
ہماری زندگی سے تنگ ہوتا ہے عبث کوئی
غم الفت سلامت ہے تو کے دن جینے والے ہیں
امیرؔ و داغؔ تک یہ امتیاز و فرق تھا احسنؔ
کہاں اب لکھنؤ والے کہاں اب دلی والے ہیں
غزل
تمہاری لن ترانی کے کرشمے دیکھے بھالے ہیں
احسن مارہروی