EN हिंदी
تمہاری ہوشیاری چھین لے گا | شیح شیری
tumhaari hoshiyari chhin lega

غزل

تمہاری ہوشیاری چھین لے گا

منظور دیپالپوری

;

تمہاری ہوشیاری چھین لے گا
بہت کچھ یے مداری چھین لے گا

وہی جو ہوش میں لکھا ہے میں نے
تری ساری خماری چھین لے گا

مجاور نے ہماری جیب کاٹی
ترا پیسہ پجاری چھین لے گا

بدلتے وقت کی فطرت یہی ہے
تری پہچان ساری چھین لے گا

ہمارا ہاتھ بھی زخمی ہے لیکن
کئی ہاتھوں سے آری چھین لے گا