EN हिंदी
تمہاری بے ادائی کے مزے آنے لگے مجھ کو | شیح شیری
tumhaari be-adai ke maze aane lage mujhko

غزل

تمہاری بے ادائی کے مزے آنے لگے مجھ کو

مینو بخشی

;

تمہاری بے ادائی کے مزے آنے لگے مجھ کو
جو میرے دشمن جاں تھے وہ سمجھانے لگے مجھ کو

تری فرقت میں حالت ہو گئی ہے آج وہ میری
یہ میرے چارہ گر زنجیر پہنانے لگے مجھ کو

خدایا دیکھ کر ان کو مجھے تجھ پر یقیں آیا
انہیں میں تو ترے جلوے نظر آنے لگے مجھ کو

دیے اشکوں کے پلکوں کی منڈیروں پر ہوئے روشن
کبھی جو شام ہجراں آپ یاد آنے لگے مجھ کو

نتیجہ دل کے سمجھانے کا نکلے بھی تو کیا نکلے
اسے سمجھانے جو بیٹھوں وہ سمجھانے لگے مجھ کو

نہ جن کے جسم پر سر ہے نہ چہرہ ہے نہ آنکھیں ہیں
قیامت ہے وہی آئینہ دکھلانے لگے مجھ کو

جو پتھر پھینکنے والوں کو میں نے غور سے دیکھا
بہت سے لوگ ان میں جانے پہچانے لگے مجھ کو